بورے والا : پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر داﺅد کریم نے کہا ہے کہ کپاس کی زیادہ پیداوار ہی ملک اور کسانوں کو خوشحال بنا سکتی ہے وزیر اعظم پاکستان ٹیکسٹائل اور سپننگ ملوں کی طرح جننگ انڈسٹریز سے بھی سیلز ٹیکس ختم کر کے جنرز کے تحفظات کو ختم کریںجننگ انڈسٹری بھی ٹیکسٹائل سیکٹر کا حصہ ہے اس کے علاوہ بجلی کے نرخ بھی کم کئے جائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ملک میں کاٹن کی پیداوار کی کمی سے پاکستان کی ایکسپورٹ صرف 17بلین ڈالر رہ گئی ہے جبکہ ایکسپورٹ کا ٹارگٹ 25بلین ڈالر تھا جو کہ لمحہ فکریہ ہے انہوں نے کہا کہ بی ٹی کاشت کو فروغ دیا جائے اور اس کی فراہمی کے لئے مونسینٹو(Monsento) سے معاہد ہ کیا جائے تا کہ موسمی حالات کو مد نظر رکھ کر کاٹن کی کاشت کو فروغ دیا جائے انہوں نے کہا کہ انڈیا کی 2005میں کل پیداوار 4کروڑ 1.5ملین بیلز تھی جو کہ 2015 میں بی ٹی کاٹن سیڈ کی وجہ سے بڑھ کر تقریباً 4کروڑ تک پہنچ گئی ہے داﺅد کریم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کاٹن کی پیداوار کے اضلاع میں شوگر ملز لگانے پر پابندی عائد کی جائے اور پہلے سے موجود شوگر ملوں کی پیداوار ی صلاحیت بڑھانے پر پابندی لگائی جائے ممبر پی سی جی اے ایگزیکٹو کمیٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور محکمہ زراعت کی کپاس کی پیداوار بڑھانے کی کاوشوں کو سراہا داﺅد کریم نے پی سی جی اے کے انتخابات میں حاجی محمد اکرم کو چیئر مین میاںجاوید طارق کو سینئر وائس چیئر مین اور گوپال داس کو وائس چیئر مین منتخب ہونے پر مبارکباد دی
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔