بورے والا : وفاقی وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل نے کہا ہے کہ پاکستان کے قیام میں اقلیتوں بالخصوص کرسچین برادری کا بھی مرکزی کردار ہے پاکستان میں اقلیتوں کو تمام شہری بنیادی حقوق حاصل ہے کسی کو رنگ و نسل اور مذہب کی بنیاد تعصب کا نشانہ نہیں بنایا جا سکتا بورے والا میں مسیحی طالب علم شیرون مسیح کو سکول میں ہونے والے قتل کے تمام محرکات کا جائزہ لیا جا رہا ہے حکومت مقتول کے ورثاء کےغم میں برابر کی شریک ہے انہیں ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے چک 461 ای بی میں مقتول طالب علم شیرون مسیح کے ورثاءاور اہل خانہ سے اظہار تعزیت کے موقع پر میڈیا اور شہریوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈی پی او وہاڑی عمر سعید ملک، اقلیتی ممبر پنجاب اسمبلی لاہور شکیل مارکس کھوکھر، ڈاکٹر عرفان بھٹی، ضلعی صدر منیارٹی ونگ ساہیوال صائمہ بھٹی، زیاد بھٹی، عاشق علی گل، ممبر ضلع کونسل نذیر مسیح رندھاوا، وائس چیئر مین بلدیہ حاجی محمد افتخار بھٹی، حافظ رضوان عابد ،میاں عمیر سالار، ملک رحمت علی کونسلر، محمد اسلم جمال، چوہدری محمد رمضان، پی ایس او ٹو ایم این اے محمد شاہد بھی موجود تھے وفاقی وزیر نے کہا کہ جو لوگ یسوع مسیح کے نام پر اپنی جان قربان کرتے ہیں وہ شہادت کا مرتبہ حاصل کرتے ہیں شیرون مسیح کو ان کے کلاس فیلوز نے محض پانی پینے پر مشتعل ہو کر تشدد کا نشانہ بنایا جو اس کی موت کا باعث بنا پاکستان بالخصوص بورے والا میں یہ واقعہ مذہبی منافرت کا شاخسانہ نہیں ہے محض اتفاقیہ حادثہ ہے پھر بھی ضلعی پولیس اس کیس کا تمام پہلوﺅں سے جائزہ لے رہی ہے کرسچین برادری اور مقتول کے ورثاء پولیس کی تفتیش سے مطمئن ہیں انہوں نے اس علاقے میں شیرون مسیح کے نام سے انٹر نیشنل لیول کے ایک ہائی سکول کا قیام کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ یہاں مسلم عیسائی اور دیگر مذاہب کے طلباءاعلیٰ اور معیاری تعلیم حاصل کر سکیں گے اور کسی کے ساتھ معتصبانہ سلوک نہیں کیا جائے گا انہوں نے مقتول شیرون مسیح کے والد الیاسب مسیح کو ذاتی طور پر ایک لاکھ روپے کی نقد امداد بھی دی اور یقین دلایا کہ حکومت بھی اس سلسلہ میں مالی امداد مہیا کرے گی ڈی پی او وہاڑی عمر سعید ملک نے بتایا کہ معاشرے کا کوئی فرد انفرادی طور پر تعصب کر سکتا ہے مگر ریاست یا ادارے رنگ و نسل سے بالاتر ہو کر ہر شہری کو آرٹیکل 25 کے تحت حقوق مہیا کرتی ہے ہمارا فریضہ ہے کہ ہم مقتول کے والد کی رپورٹ پران کے تحفظات کو دور کریں کسی کو بھی مذہب کے نام پر قانون سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے اور انصاف کے تقاضے پورا کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ انہوں نے ورثاءکو یقین دہانی کروائی کہ وہ اس مقدمہ کی تفتیش کے سلسلہ میں جب چاہیں ان سے مل کر اپنے خدشات سے آگاہ کر سکتے ہیں۔
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔