Pages - Menu

جمعرات، 4 اگست، 2016

تاجربرادری پولیس گردی کے خلاف بغاوت پر اتر آئی


بورے والا: تھانہ ماڈل ٹاﺅن پولیس کے تھانے دار کانفری کے ہمراہ منشیات کے شبہ میں موبائل شاپ پر چھاپہ دکان سے کوئی چیز برآمد نہ ہونے پر تاجروں نے پولیس کے اے ایس آئی کوپکڑ کر ٹھکائی کرنے کے بعد اپنے پاس بٹھا لیا پولیس ناجائز چھاپے مارکر دکان داروں کو حراساں کرکے مال بناتی ہے تاجروںکا الزام اے ایس آئی کے پیٹی بھائیوں نے تاجروں پر حملہ کر کے اپنے ساتھی کو چھڑوالیا جس نے سربازار دوڑ لگادی سینکڑوں عوام معاملات کو دیکھتے ہوئے وہاں پر اکٹھے ہوگئے جس سے چوک میں ٹریفک جام ہوگئی چوک ایک گھنٹہ میدان جنگ بنارہا تفصیلات کے مطابق تھانہ ماڈل ٹاﺅن پولیس کے اے ایس آئی مہر ندیم نے گزشتہ روز سرکاری گاڑی پر پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ داتا موبائل شاپ پر منیشات کے شبہ میں چھاپہ مارا اور بلااجازت دکان میں داخل ہوکر دکان کی تلاشی لیناشروع کردی جس سے دکان کا سامان بکھر گیادوران تلاشی دکان سے کوئی بھی چیز برآمدنہ ہوئی تو دکان کے مالک حیدرعلی نے پولیس سے پوچھا کہ کس کے کہنے پر انہوں نے دکان کی تلاشی لی ہے ہم شریف لوگ ہیںہماری مارکیٹ میں عزت خاک میں مل گئی ہے اس پرپولیس تاجروں کو مطمئن نہ کرسکی توتاجر اشتعال میں آگئے تاجروں نے ریڈ کے لئے آنے والے اے ایس آئی مہر ندیم کو یرغمال بنالیا اور جوتوں سے اس کی چھترول کرکے اسے اپنے پاس بٹھا لیا اپنے پیٹی بھائی کو چھڑوانے کے لئے پولیس کی مزید نفری بھی موقع پر پہنچ گئی انہوں نے اے ایس آئی کو تاجروں سے چھڑوانا چاہا توفریقین کے درمیان ہاتھا پائی شروع ہوگئی تاہم پولیس کے جوانوں نے مداخلت کرکے اپنے پیٹی بھائی کوچھڑوالیا جس نے چھوٹتے ہی وہاڑی بازار میں سرعام دوڑ لگادی توتاجروں نے پھر پیچھا کر کے اس کو پکڑ لیا جس پر پولیس کے جوانوں نے تاجروں پر بندوقیں تان لیں چوک ایک گھنٹہ تک میدان جنگ بنارہا دوسری جانب تاجروں دلشاد،حاجی عمردراز،راﺅ جمال،محمداکرم ویگر نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے مال بنانے کے لئے تاجروں کو حراساں کرنے کے لئے ناجائز چھاپہ مارا ہے جس سے تاجروں کی تذلیل ہوئی ہے انہوں نے ڈی پی او وہاڑی سے ذمہ داران پولیس ملازمین کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے.

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔