Pages - Menu

ہفتہ، 3 اکتوبر، 2015

مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ سے محرومی پر امیدوار کو نسلر وارڈ 31چوہدری محمد علی آرائیں کا اپنے مسلح بھائیوں اور حامیوں کے ہمراہ ن لیگ کے ممبر قومی اسمبلی بورے والا چوہدری نذیر احمد آرائیں کے دفتر پر ہلہ

بورے والا : مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ سے محرومی پر امیدوار کو نسلر وارڈ 31چوہدری محمد علی آرائیں کا اپنے مسلح بھائیوں اور حامیوں کے ہمراہ ن لیگ کے ممبر قومی اسمبلی بورے والا چوہدری نذیر احمد آرائیں کے دفتر پر ہلہ دفتر پر قبضہ کر نے اور توڑ پھوڑ کے علاوہ آفس سیکرٹری کو زدو کوب غلیظ گالیاں دیتے ہوئے ہنگامہ آر آئی پو لیس تھانہ سٹی نے موقع پر پہنچ کر قبضہ و اگزارکروا کر تین ملزموں کو گرفتار کر کے امیدوار کونسلر سمیت 13افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا پو لیس رپورٹ کے مطابق ممبر قومی اسمبلی کے آفس سیکرٹری محمد شاہد نے بتایا کہ وہ اپنے کارکنوں کے ہمراہ ایم این اے آفس میں موجود تھا کہ دس بجے دن ملزمان محمد علی آرائیں اس کے کزن حاجی ظفر اقبال عرف ریٹھا ،ذوالفقارعلی عرف زلفی ،چوہدری محمد یو نس آرائیں اور راشد ولد عبدالرحمن آرائیں 8کسی نامعلوم افرادکے ہمراہ دفتر داخل ہو گئے ملزمان پستولوں سے مسلح تھے آتے ہی دفتر کے فرنیچر کو توڑ پھوڑ کرنا شروع کر دیا اور زدو کوب کرتے ہوئے دفتر خالی کرنے کا حکم دیا اور مکان پر قبضہ کی کوشش شروع کر دی اطلاع ملتے ہی تھانہ سٹی،تھانہ صدر کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی محمد شاہد کے مطابق ملزمان نے اس کی انگوٹھی ،طلائی اور سونے کی چین بھی چھین لی پولیس نے موقع پر پہنچ کر تین ملزمان حاجی ظفر اقبال اس کے بھائی ذوالفقارعلی زلفی اور چوہدری محمد یونس کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا اور ملزمان کے خلاف زیر دفعہ 149-148-511-447-427-382ت ۔پ مقدمہ درج کر لیا امیدوار کو نسلر محمد علی موقع سے فرار ہو نے میں کامیاب ہو گیا بتایا جاتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے چار روز قبل چوہدری محمد علی کو دیا گیا (ن)لیگ کا ٹکٹ تبدیل کر کے اُن کے مد مقابل چوہدری لیاقت علی آرائیں کو جاری کر دیا تھا اور ایک روز قبل (ن)لیگ کی قیادت اس حلقہ کاٹکٹ کینسل کر کے حلقے کو اوپن کر دیا تھا جس رنجش کی بنا پر ملزمان نے دفتر پر قبضہ کر نے کی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام بنا دیا۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔