Pages - Menu

بدھ، 1 اکتوبر، 2014

پاکستان کسان اتحاد نے بجلی کی اوور بلنگ اور سبسڈی کے خاتمہ، کھاد زرعی ادویات اور بیج کی قیمتوں میں اضافہ اور کپاس کی فصل کے کم نرخوں کے خلاف دھرنا دے کر احتجاج کیا




بورے والا: پاکستان کسان اتحاد نے میاں چنوں موڑ ملتان روڈ پر بجلی کی اوور بلنگ اورسبسڈی کے خاتمہ، کھاد زرعی ادویات اور بیج کی قیمتوں میں اضافہ اور کپاس کی فصل کے کم نرخوں پر دھرنا دے کر احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کسان اتحاد کے زیر اہتمام ہزاروں کسانوں نے زرعی شعبے کی جانب حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے طور ملتان روڈ پر ٹریکٹر ٹرالیاں کھڑی کرکے گھنٹوں ٹریفک معطل کیے رکھی جس کی وجہ سے سڑکیں بلاک ہو گئیں۔دھرنے کے شرکاء نے لاہور سے کر اچی جا نے والی ٹرین فرید ایکسپریس کو روک کر انجن پر قبضہ کرلیا- مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات نہیں ما نے جاتے ہم ٹرین کو جا نے نہیں دیں گے کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی گئی تھی- کسان اتحاد کے صدر چوہدری محمد انور نے ملتان روڈ پر میاں چنوں موڑ کے قریب دھرنا دینے والے کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے وعدوں کے باوجود ٹیوب ویلوں پر بجلی کے نرخوں پردی جانیوالی سبسڈی واپس لے لی ہے اور اس کے علاوہ بے جا ٹیکسوں کے نفاذ سے کھاد، بیج اور دیگر زرعی مداخل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے زرعی مداخل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن کپاس اور دیگر فصلوں کے نرخ گر گئے ہیں حتی کہ ان کے فصلوں پر اٹھنے والے اخراجات بھی پورے نہیں ہو رہے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ کپاس (پھٹی) کے نرخوں میں کمی کے بعد اس کی قیمتوں میں استحکام کے لئے حکومت کو مداخلت کرنی چاہئے اور ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) ذریعے خریداری کرکے کپاس کی قیمتوں کو مستحکم کیا جائے۔ انہوں نے میپکو حکام کی جانب سے بجلی کے بلوں میں اووربلنگ کو بھی ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ ان کے ٹیوب ویلز کے بجلی کے بلوں پر سرچارج کو ختم کیا جا ئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسان اتحاد مطابات منظور نہ ہونے کی صورت میں اپنے احتجاج کا دائرہ پورے صوبے میں وسیع کر سکتا ہے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔