Pages - Menu

پیر، 17 مارچ، 2014

سوئی ناردرن گیس کے افسران کی غفلت اور لاپرواہی، گیس لوڈ مینجمنٹ شیڈول پرعمل درآمد کروانے میں ناکامی پر گھر یلو صارفین کو20 گھنٹے گیس کی سپلائی معطل

بورے والا: سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز کے افسران کی غفلت اور لاپرواہی، سی این جی اسٹیشنزکوگیس لوڈ مینجمنٹ شیڈول پر عمل درآمد کروانے میں ناکامی پر گھر یلو صارفین کو 20گھنٹے گیس کی سپلائی معطل ، عوام کو گیس کی فراہمی میں خود ساختہ تعطل کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لوگوں کا حکومت سے افسران کی غفلت کا نوٹس لینے کا مطالبہ ، تفصیلات کے مطابق سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ نے سی این جی اسٹیشنز کوگیس کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے دسمبر 2013 سے سپلائی معطل کر رکھی تھی اور لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر ملتان ریجن میں بھی تین ماہ بعد ہفتے میں دو دن کے لئے سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کا حکم دیا گیااور اسی حکم کے تناظر میں سوئی ناردرن گیس کے حکام نے جمعہ کی صبح سی این جی اسٹیشنوں کو گیس بحال کردی اورگیس لوڈ مینجمنٹ کی منصوبہ بندی کے مطابق 48 گھنٹے کے لئے گیس کی فراہمی جاری رہنے کے بعد سی این جی اسٹیشنوں کو اتوار کی صبح بند ہونا تھا لیکن سوئی نادرن کے متعلقہ حکام اس شیڈول پر عمل درآمد کروانے میں ناکام رہے اور سی این جی اسٹیشن اتوار کے روز بھی کھلے رہے اور سہ پہرسوئی ناردرن کے افسران نے مین لائن کاوالو بند کر کے علاقہ کو گیس کی فراہمی معطل کر دی جوکہ 20گھنٹے تک جاری رہی اور صارفین کو اتوار کی سہ پہر سے سوموار کی دوپہر تک گیس معطل رہنے سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس وجہ شہر میں ایل پی جی،کھانے اور ناشتہ والوں کی چاندی ہو گئی جبکہ لوگ کا فی فکر مند رہے ۔جب اصل صورتحال جا ننے کے لئے سوئی ناردرن کے ایریا انچارج میاں چنوں خالد شاہ اور آپریشن منیجر ملتان ریجن حسین ظفر سے رابطہ کرنے کی کوشش گئی تو ان کے موبائل فون سے کوئی جواب نہ آیا اور انہوں نے اپنے موبائل بند کر لئے اور ایس ایم ایس کیے جانے والے پیغامات کا جواب دینا بھی گوارہ نہ کیا ۔ مقامی لوگوں کے وزیر اعظم پاکستان، وزیر پٹرولیم اور سوئی گیس کے محکمہ کے حکام سے متعلقہ افسران کی فرائض سے غفلت، بے حسی اور لا پرواہی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔