Pages - Menu

پیر، 24 مارچ، 2014

زمین کے تنازعہ پر بااثر قبضہ گروپ کے 10 افرادنے ساہو کا پولیس سے مبینہ ساز باز ہو کر مخالفین کے خلاف دو مبینہ جھوٹے مقدمات کا اندراج کروا دیا

بورے والا: زمین کے تنازعہ پر بااثر قبضہ گروپ کے 10 افرادنے ساہو کا پولیس سے مبینہ ساز باز ہو کر مخالفین کے خلاف دو مبینہ جھوٹے مقدمات کا اندراج کروا کرانکے گھر کی دیواریں گرا دیں اور خواتین پر تشددکیا ۔ ریجنل پولیس افسر کے حکم کے باوجود مقامی پولیس نے تین ماہ تک کیس کو لٹکائے رکھا عدالت کے حکم پر مقدمہ درج پولیس نے پٹیشن میں درج میڈیکل رپورٹ کے مطابق دفعات نہ لگائیں چک نمبر 317ای بی دیوان صاحب کے رہائشی متاثرین شبیر احمد ،غلام یٰسین ،علی نواب ،غلام دستگیر اورنظام دین نے پریس کلب میں آ کر الزام عائد کیا کہ ان کا وراثتی رقبہ جس پر علاقہ کے بااثر زمیندار خضر حیات وغیرہ نے جن کو علاقہ کے سیاستدانوںپشت پنائی حاصل ہے اس نے جعل سازی سے وراثتی انتقال حاصل کیا جس کا عدالت نے حکم امتناہی دیا ہوا ہے اورکیس زیر سماعت ہے قبضہ گروپ نے انہیں دبانے کےلئے ان کے خلاف تھانہ ساہوکا میں چوری اور قبضے کے دو مبینہ جھوٹے مقدمات درج کر وا کر ان کے 11افراد کو جیل بھیج دیا اور مختلف طریقوں سے انہیں تنگ کر رہے ہیں تین ماہ قبل قبضہ گروپ کے 10افراد نے ان کے گھر کی دیواریں گرا کر خواتین پر تشدد کر کے ظلم کی انتہا کر دی ۔وقوعہ کی درخواست تھانہ سے لیکر آر پی او کو دی مگر حکم کے باوجو ساہوکا پولیس نے وقوعہ کا مقدمہ درج نہ کیا بالا آخر جسٹس آف پیس کے حکم پر پولیس نے گذشتہ روز مقدمہ درج کیا تو اس میں بھی رٹ پٹیشن میں درج میڈ یکل رپورٹ کے مطابق دفعات نہ لگا ئیں گئیں جس سے پولیس جانبداری کی بو آر ہی ہے ساہوکا پولیس نے پہلے ہی ان کے خلاف ایک ہی وقوعہ کی دوایف آئی آر ز پہلے بیٹے اور پھر ایک ماہ بعد باپ کی مدعیت میں درج کردیں پولیس ان کے عزیز و اقارب اور حمایتیوں کو ناجائز تنگ کر رہی ہے انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اورآر پی او ملتا ن سے کسی اعلیٰ ایماندار پولیس افسر سے تحفظ اور انصاف کے حصول کےلئے انکوائر ی کا مطالبہ کیا ہے ۔ساہوکا پولیس کے ایس ایچ او راﺅ طارق نے بتایا کہ ان کی چند دن پہلے نئی تعیناتی ہوئی ہے وہ کسی کو زیادتی نہیں کرنے دیں گے اور میرٹ پر انصاف مہیا کر یںگے ۔




0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔