بورے والا کی سیاسی صورتحال
تجزیہ: میاں طارق محمود
عام انتخابات کے اعلان ہوتے ہی بورے والا کے سیاسی ماحول میں بھی گہما گہمی کا آغاز ہو گیاہے ۔یہاں پر مسلم لیگ (ن) ،پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف اور آزاد نذیر جٹ گروپ کے امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جارہی ہے ۔ پارٹی ٹکٹوں کے حتمی اعلان کے بعد یہ دیکھنا ہوگا کہ انتخابات میں کامیابی کا تاج کس کے سر بندھے گا؟مسلم لیگ (ن)جسکی پنجاب میں حکومت ہے گذشتہ عام انتخابات میں تحصیل بورے والا میں قومی و صوبائی حلقوں میں مضبوط امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے بورے والا کی سیاسی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی بھی نشست پر کامیابی حاصل نہ کر سکی تھی جبکہ ضمنی انتخاب میں ایک بار پھر نواز لیگ کے امیدوارپیپلز پارٹی کے ایم این اے اصغر علی جٹ سے ہار گئے جس میں آزاد امیدوار چوہدری نذیر احمد آرائیں سابق صوبائی وزیردوسرے نمبر پر جبکہ سابق ضلعی ناظم سید شاہد مہدی نسیم شاہ تیسرے نمبر پررہے ۔مسلم لیگ (ن)کے وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف جو کہ خادم اعلیٰ پنجاب ہیں نے دیگر صوبوں کے مقابلے میں بہتر حکمرانی کی ہے اور عوام انکی کامیابی اور ترقیاتی کاموں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ انہوں نے نوجوانوں میں لیپ ٹاپ ،سولر سسٹم کی تقسیم ،یوتھ فیسٹیول کا انعقاد،میٹرو بس کا منصوبہ ،دانش سکولز کا قیام اور دیگر انقلابی اقدامات کئے ہیںاور اس کارکردگی کے بل بوتے پر وہ آئندہ انتخابات میں اپنے امیدوار وںکے ذریعے عوام کے پاس ووٹ لینے کے لئے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے گذشتہ دنوں سابق صوبائی وزرا ءامیدوارحلقہ این اے 167چوہدری نذیر احمد آرائیں اور امیدوار پی پی 232گگومنڈی پیر غلام محی الدین چشتی کی دعوت پر بورے والا کا دورہ کیا اور انکی درخواست پرچک نمبر 427ای بی میں فیصل آباد زرعی یونیورسٹی کے کیمپس کا سنگ بنیاد رکھا ۔ تختی کی نقاب کشائی کے بعد انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کے بورےوالا کیمپس کے میگا پراجیکٹ کی تعمیر سے ضلع وہاڑی اور دیگر ملحقہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے طلباءو طالبات زرعی تعلیم حاصل کر کے نہ صر ف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اپنی جدیدریسرچ سے زرعی انقلاب برپا کریں گے۔ بورے والا کالج گراﺅنڈ کے جلسہ گاہ پہنچنے پر مسلم لیگی راہنماﺅں سید شاہد مہدی نسیم شاہ ،سید ساجد مہدی سلیم ،چوہدری نذیر احمد آرائیں پیر غلام محی الدین چشتی ،سردار عقیل احمد شانی ڈوگر ،چوہدری یوسف کسیلیہ ،چوہدری ارشاد احمد آرائیں اور چوہدری عاشق آرائیں اور دیگر لیگی راہنماﺅںنے سٹیج پر خادم اعلیٰ پنجاب کا استقبال کیا۔ایک اندازے کے مطابق 25ہزار سے زائد افراد جلسہ گاہ میں موجود تھے جن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے پیپلز پارٹی کی کرپشن کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے ملک میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار زرداری حواریوںکو قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ آئندہ انتخابات میں میاں نواز شریف کو عوام نے ووٹ دیکر کامیاب کیا توانکی حکومت دو سالوں میں ملک سے بجلی اورگیس کی لوڈشیڈنگ ختم کر دے گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے دورہ کے موقع پر قیاس آرائیاں تھیں کہ مقامی لیگی دھڑوں میں صلح ہو جائے گی۔ تاہم بظاہر ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ۔دو دھڑوں کے درمیان یہ محاذ آرائی مقامی سیاست میں مسلم لیگ (ن) کے لئے نیک شگون ثابت نہ ہوگی ۔بورے والا میں نواز لیگ کی مقامی قیادت دو حصوں میں تقسیم ہے جن میں ایک کی قیادت سابق صوبائی وزیرچوہدری نذیر احمد آرائیں کر رہے ہیں جبکہ انکے حامیوںمیں پیر غلام محی الدین چشتی ،عقیل احمد شانی ڈوگر چوہدری ارشاداحمد آرائیں ،پیر محمد اقبال شاہ ،میاں احد شریف ،چوہدری عبدالرشید بگیانوالا ،حافظ عبیدالرحمان ،میاں محمد افضل ،حاجی چوہدری شاہ محمد شامل ہیں ۔دوسرا دھڑاسید نسیم شاہ کا ہے جنہوں نے گگو منڈی میں چوہدری محمد یوسف کسیلیہ کی فیکٹری میں ایک اہم اجلاس کیا جہاں انہوں نے بڑے جذباتی انداز میں گروپ کو ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میںاپنے بیٹے سید سلمان شاہ کو این اے167،چوہدری محمدیوسف کسیلیہ پی پی 232اور چوہدری محمد عاشق پی پی 233سے آزاد الیکشن لڑنے کا اشارہ دیا۔ اگر ایسا ہوا تو حلقہ168ماچھیوال میں سید ساجد سلیم کواپنی انتخابی مہم میںچوہدری نذیر آرائیں اور انکے حامیوں کی مخالفت کا سامنا کر نا پڑے گا جس سے مسلم لیگ کے بہت بڑے ووٹ بنک کا فائدہ تحریک انصاف کو پہنچ سکتا ہے ۔یہ صورتحال ضلع وہاڑی میںنواز لیگ کو مزیدر کمزور کرنے کا باعث بنے گی۔سیاسی پنڈتوں کی رائے ہے کہ آئندہ الیکشن میں لگنے والے سیاسی اکھاڑے میں نذیر احمد جٹ گروپ کے امیدواروں کے مقابلے میں نواز لیگ کی طرف سے سابق صوبائی وزیر چوہدری نذیر احمد آرائیں قومی اور سابق صوبائی وزیر پیر غلام محی الدین چشتی صوبائی حلقے میں مظبوط اور موزوں ترین پہلوان ثابت ہونگے۔ پیپلز پارٹی کے ایم این اے چوہدری اصغر علی جٹ حلقہ این اے 167بورے والا کے جیالوں کوخیر باد کہہ کر حلقہ این اے 166عارفوالا سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کر کے وہاں پر اپنی انتخابی مہم بڑے زوروں شوروں سے چلا رہے ہیں جبکہ آزاد نذیر جٹ گروپ کے سربرا ہ چوہدری نذیر احمد جٹ کی صاحبزادیاں عائشہ نذیر اور ڈاکٹر عارفہ نذیر 167,،168این اے کی امیدوار اورانکے بھتیجے طاہر نقاش جٹ پی پی 232گگو منڈی سے آزاد امیدوار ہوں گے جنہوں نے اپنے اپنے حلقوں میں کارنر میٹنگزمیں کہا ہے کہ وہ اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوامی اور فلاحی منصوبوں کو جاری رکھیں گے ۔بورے والا ،گگو منڈی اور وہاڑی میں سوئی گیس ،سیوریج سسٹم ،نہروں کی پختگی اور بجلی کی ترسیل جیسے میگا منصوبوں کی تکمیل انکے گروپ کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔چوہدری نذیر احمد جٹ نے کہا کہ انکے بھتیجے اصغر علی جٹ نے حلقہ عارف والا سے لیکشن لڑنے کا فیصلہ انکو اعتماد میں لے کر نہیں کیا اور وہ انکی اجازت کے بغیر بورے والا کے ترقیاتی فنڈزعارف والا میں استعمال کر رہا ہے جس پر انکے تحفظات ہیں ۔حلقہ پی پی 232گگو منڈی کے ایم پی اے چوہدری فیاض احمد وڑائچ نے پاکستان پیپلز پارٹی کی رکنیت اور ایم پی اے کی سیٹ سے استعفیٰ دے کر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی جماعت پاکستان عوامی تحریک میں شامل ہو نے کا اعلان کر دیا ہے اور وہ پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے جنرل سیکرٹری بن گئے ہیں ۔ بورے والا کی سیاست میںاس ڈرامائی تبدیلی کے بعد مسلم لیگ نواز کے دھڑوں کو چاہئے کہ ہوہش مندی سے کام لیں وگرنہ انکے امیدوار آئندہ الیکشن میں نا صرف تحصیل بورے والابلکہ ضلع وہاڑی میں بھی اپنی ہاری ہوئی سیٹوں پر کامیابی حاصل نہ کر پائےں گے۔پی پی پی کے جیالوںکیپٹن (ر ) محمد اسماعیل ،غلام حیدر جٹ اور محمد صدیق بھلر کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت نے آئندہ الیکشن میں اگرکارکنوں سے مشاورت نہ کی تو یہاں پر بھی پارٹی کو میلسی کے ضمنی انتخاب سے مختلف نتائج نہیں ملیں گے۔ پی پی پی نے حلقہ این اے 167پی پی پی 232سے اپنے کسی بھی امیدوا ر کا ابھی کوئی اشارہ نہ دیا ہے جبکہ پی پی پی 233سٹی بورے والا سے سابق ایم پی اے سردار خالد سلیم بھٹی پارٹی کے مضبوط امیدوارتصور ہوتے ہیں۔تحریک انصاف کی جانب سے این اے 167کی سیٹ پر ریاست علی بھٹی متوقع امیدوار ہیں جو کہ اپنے حلقہ میں تحریک انصاف کے کارکنوں کو اکٹھا کرنے اور عمران خان کے سونامی کا پیغام گھر گھر پہنچانے کےساتھ ساتھ عوامی رفاعی کاموں کا بیڑا اٹھاتے ہوئے اپنی کامیابی کی منزل کی طرف رواں دواںاور پر امید نظر آرہے ہیں ۔ حالیہ پارٹی انتخابات میں ان کے بھائی اکبر علی بھٹی تحصیل صدر بورے والا سمیت انکا سار اگروپ کامیاب ہوا ہے جو کہ آئندہ انتخابات میں کامیابی کی طرف ایک مثبت اشارہ ہے ۔ تحصیل بورے والا میں آئندہ آنے والے دنوں میں سیاست کیا رخ اختیار کرتی ہے سیاسی پنڈتوں کے لئے اس کا اندازہ لگاناآسان ہو گیا ہے ۔انکے مطابق مسلم لیگ نواز کے دھڑوں کی آپس میں سیاسی چپقلش ،نذیر جٹ گروپ کے اندرونی خاندانی اختلافات اور آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کے فیصلہ کا فائدہ انکے سیاسی مخالفین اٹھائیں گے۔تاہم مقامی اور ملکی قیادت کے انتخابات میں ہر ووٹر کوایک محب وطن شہری کے طور پر ملک وقوم کی بہتری کے لئے اور ذاتی وابستگیوںکو بالائے طاق رکھ کر اپنا ووٹ ڈالنا چاہئے تا کہ بحثیت قوم دنیا میں ہماری شناخت ممکن ہو سکے۔
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔