Pages - Menu

پیر، 5 مارچ، 2012

این اے168کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن)امیدوار کی شکست سے مسلم لیگی ورکر اور کارکن دلبرداشتہ اور مایوسی کا شکار

بورے والا : حلقہ این اے168کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن)امیدوار کی شکست سے مسلم لیگی ورکر اور کارکن دلبرداشتہ اور مایوسی کا شکار ہوگئے تفصیلات کے مطابق حلقہ این اے168سے پیپلز پارٹی کے ممبرقومی اسمبلی میاں عظیم خاں دولتانہ کی حادثاتی موت کے بعد ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی نے انکی بہن نتاشہ دولتانہ کو ٹکٹ دے دیا مسلم لیگ(ن)کی قیادت نے پہلے یہاں سے مسلم لیگ(ن)کی مرکزی راہنما تہمینہ دولتانہ کی والدہ کو ٹکٹ جاری کردیا تو محترمہ تہمینہ دولتانہ کی عدم دلچسپی کے باعث ٹکٹ تبدیل کرکے سابق ایم این اے اکبر علی بھٹی کے صاحبزادے بلال اکبر بھٹی کو مسلم لیگ (ن)کا ٹکٹ دے دیا جو اس سے قبل بھی آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑچکے تھے جس میں انہوںنے24ہزار سے زائد ووٹ لئے تھے حلقہ این اے168کے ضمنی انتخابات میں کی انتخابی مہم مسلم لیگی قائدین نے کوئی خاص دلچسپی نہیں صرف حمزہ شہباز شریف اور ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی رانا مشہود احمدخاں نے جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور اس میں دل چسپ امریہ ہے کہ بھٹی برادری کے اُن لوگوںنے بھی مسلم لیگ(ن)کے امیدوار بلال اکبر بھٹی کی انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کرحصہ کیا جن کا تعلق دوسری سیاسی پاڑٹیوں سے تھااس کے علاوہ مقامی مسلم لیگی راہنماﺅں سابق صوبائی وزراءسید ساجد مہدی سلیم،سردار عقیل احمد شانی ڈوگر،سابق سٹی ناظم چوہدری محمدعاشق آرائیں،چوہدری محمدیوسف کسیلیہ،چوہدری ارشاد احمد آرائیں اور حلقہ پی پی 234سے مسلم لیگ (ن)کے راہنما میاں افضل کریم بیٹونے دن رات محنت کرکے بھرپور طریقہ سے انتخابی مہم چلائی انتخابی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن)کے امیدوار بلال اکبر بھٹی کو مسلم لیگ (ن)کی مرکزی رہنما تہمینہ دولتانہ اورسابق ایم پی اے و ضلعی صدر عشروزکوٰاة میاں سکندر دولتانہ کے آبائی گاﺅں کے پولنگ اسٹیشن پربھی(ن)لیگ کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی اس صورتحال میں مسلم لیگ(ن)کے نظریاتی ووٹر اور کارکن انتہائی مایوسی کا شکار ہےں اور اُن کا کہنا ہے کہ حالیہ ضمنی انتخابات میں (ن)لیگ کی شکست صوبائی اور مرکزی قیادت کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔