لاہور: چوہدری محمدسرور نے بورے والا ضمنی انتخابات میں ہونیوالی دھاندلی کے ویڈ یو ثبوت پیش کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے دھاند لی کر نیوالوں کے خلاف مقدمہ درج کر نے اور تحر یک انصاف کی عائشہ نذیر جٹ کو کا میاب قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن نے نوٹس نہ لیا تو ہائیکورٹ اور الیکشن میں پٹیشن دائر کر یں گے ’(ن) لیگ والوں نے دھاندلی کر نے کی پی ایچ ڈی کر رکھی ہے اگر ہم دھاندلی پر انصاف مانگتے ہیں تو یہ ہمار اآئینی اور جمہوری حق ہے ‘ویڈ یومیں صاف پتہ چل رہا ہے کہ ریٹر نگ آفیسر عامر جاوید اور (ن) لیگی امیدوار یوسف کسیلہ دیگر سر کاری عملے کیساتھ ملکر ووٹوں کے تھلوں میں ردبدل کر کے پہلے سے موجود سلیں توڑ کر نئی سلیں لگا رہے ہیں ۔وہ سوموار کے روز لاہور پر یس کلب میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمودالرشید ‘تحر یک انصاف کی بورے والا سے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے والی خاتون امیدوار عائشہ نذیر جٹ اور صوبائی سیکرٹری اطلاعات تحر یک انصاف سید صمصام بخاری کے ہمراہ میڈیا کو دھاندلی کے حوالے سے ویڈ یوز ثبوت دکھانے کے موقعہ پر پر یس کا نفر نس سے خطاب کر رہے تھے چوہدری محمدسرور نے پر یس کانفر نس کے دوران میڈیا کو جو ویڈ یو ز دکھائی ان میں (ن) لیگ کے امیدوار یوسف کسیلہ ‘ریٹر نگ آفیسر عامر جاوید ایک سرکاری سکول کی عمارت میں صبح سویر ے ووٹوں کے تھلوں کو کھول کر ان میں ووٹ نکالنے کے ساتھ ساتھ نئے ووٹ ڈالتے او ر ووٹروں کے تھلوں کو دوبارہ سیل کر رہے ہیں ۔ چوہدری سرور نے کہا کہ حکمرانوں کی آئے روز کی دھاندلی کی وجہ سے عوام کا جمہو ریت اور موجودہ الیکشن کمیشن کے نظام سے اعتماد ختم ہو رہا ہے کیونکہ عوام ووٹ کسی اور کو دیتے ہیں اور کا میاب کوئی اور ہو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحر یک انصاف دھاندلی کی صرف باتیں کر نے پر یقین نہیں رکھتی ہم نے ہمیشہ قوم او ر الیکشن کمیشن سمیت تمام اداروں کے سامنے دھاندلی کے ثبوت رکھے ہیں لیکن جب کوئی اس کا نوٹس نہیں لے گا تو پھر احتجاج اور آواز بلند کر نا ہمارا حق ہے اور اگر الیکشن کمیشن نے بورے والا ضمنی انتخابات میں ہونیوالی دھاندلی کا نوٹس نہ لیا تو ہم اس دھاندلی کے خلاف ہائیکورٹ میں جانے کیساتھ ساتھ الیکشن کمیشن میں بھی پٹیشن دائر کر یں گے ۔
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔