بورے والا: تھانہ فتح شاہ پولیس کی طر ف سے نواحی گاﺅں کے نمبردار اور ایک وکیل کے خلاف سپرداری پر دی گئی فصل خور دبرد کرنے کے الزام میں مقدمہ کے اندراج کے خلاف درجنوں دیہاتیوں اور وکلاءنے تحصیل کچہری کے سامنے سٹرک پر ٹائر جلا کر روڈ بلا ک کر کے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ واقعات کے مطابق نواحی گاﺅں چک 463 ای بی کے نمبردار ملک سجاد رفیق اور بوریوالا بار کے رکن ملک طارق کھوکھر کے خلاف تحصیلدار بوریوالا رانا اعجا زاحمد خان کی مدعیت میں تھانہ فتح شاہ پولیس نے گذشتہ دنوں سپردار ی پر دی گئی فصل خورد برد کرنے کےاالزام میں مقدمہ نمبر 395/14بجرم 406-379 ت ۔ پ درج کیا تھا جس کے خلاف گاﺅں کے لوگوں اور بوریوالا بار کے وکلاء صدر بار ایاز محمود گھمن، چوہدری نصر چیمہ، ہمایوں شکیل چیمہ، ملک فرقان کھرکھر ایڈوکیٹ، شہباز بھٹہ ایڈوکیٹ، ابرارحسین جٹ ایڈوکیٹ، مالک بھٹہ سمیت سینکڑوں افراد نے ڈی ایس پی آفس کے سامنے لاہور ملتان روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور روڈ بلاک کر کے ضلعی انتظامیہ اور مقامی پولیس کے خلاف نعرہ بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ خارج کیاجائے کیونکہ نمبردار مذکورنے بقایا سرکار واجبات سرکاری خزانہ میں جمع کروا دیئے ہیں مظاہرین نے الزام لگایا کہ ان کے گاﺅںسے تعلق رکھنے والے لاہور کے ایک نجی ٹی وی چینل کے رپورٹر نے صوبائی انتظامیہ کے ذریعہ ضلعی انتظامیہ پر دباﺅ ڈال کر ان کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر بوریوالا سیف اللہ ساجد نے بتایا کہ مذکورہ نمبردار کے ذمہ 2013سے ایک لاکھ 64ہزار روپے زرعی ٹیکس کے واجبات چلے آر ہے تھے جو کہ انہوں نے با ربار نوٹس کے باو جود جمع نہیں کروائے بالا خر تحصیلدار بوریوالا کی طر ف سے لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت کاروائی اور مقدمہ کے اندراج کے بعد انہوں نے اسی روز واجبات خزانہ سرکار میں جمع کروا دئیے ہیں اب اس مقدمہ کی تفتیش محکمہ پولیس کی ذمہ داری ہے ہمار ے اوپرکسی صحافی کا دباﺅ نہیں ہے اور نہ ہی ہم اس کے واقف ہیں۔ ڈی ایس پی بوریوالا مہر ذوالفقار علی سندرانہ اور ممبر پنجا ب اسمبلی چوہدری ارشاد احمدارائیں کی مداخلت پر مظاہرین کو میر ٹ پر مقدمہ کی تفتیش کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کر کے ٹریفک بحال کر دی گئی #
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔