وہاڑی: ڈسرکٹ آفیسر زراعت توسیع علیم رضا زیدی نے کہا ہے کہ زراعت ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور زراعت کو جدید خطوط پر فروغ دیئے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام کاشتکار فرسودہ طریقہ کاشت سے چھٹکارہ حاصل کریں کیونکہ جدید ٹیکنالوجی اپنائے بغیر ہمارے کاشتکار اپنی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ نہیں کرسکتے ییں یہ بات انہوں نے چک نمبر 27-ڈبلیو بی میں ایف ایف سی کے زیر اہتمام کپاس کے نمائشی پلاٹ پرفیلڈ ڈے سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں، حکومتی اداروں اور فرٹیلائزر کمپنیوں کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے انہوں نے ایف ایف سی کی زرعی خدما ت کو سراہا انہوںنے کاشتکاروں کو ہدایت کی کہ وہ محکمہ زراعت اور ایف ایف سی کی مٹی او پانی کے تجزیہ کے لیے قائم کردہ لیبارٹیوںیسے استفادہ کرتے ہوئے زمین کا تجزیہ کروا کر کھادوں کا استعما ل تجزیہ اراضی کی بنیاد پر کریں منیجر ایف ایف سی راشد منظور نے زمینداروں کو بتایا کہ ایف ایف سی اپنے زرعی شعبے کے تحت ملک بھر میں کاشتکاروں کومفت مٹی وپانی کے تجزے کی سہولت مہیا کررہی ہے انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ نمائشی پلاٹ پر اپنائی گی ٹیکنالوجی پر عمل کر کے کپاس کی پیداوار میں اضافہ کریں انہوں نے نمائشی پلا ٹ کے حوالہ سے کاشتکاروں کو بتایا کہ اس نمائشی پلاٹ پر اچھے بیج کے ساتھ ساتھ تجزیہ اراضی کی بنیاد پر ڈی اے پی، یوریا، پوٹاش، زنک اور بوران کا صحیح اور بروقت استعما ل کیا گیا انہوں نے مزید بتایا کہ اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے ڈی اے پی اور پوٹاش کااستعما ل بہت ضروری ہوگیا ہے ریجنل منیجر ایف ایف سی محمد اجمل نے فیلڈ ڈے میں شریک کاشتکاروں کو بتایا کہ ایف ایف سی پاکستان میں یوریا بنانے اور مارکٹینگ کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے جوپورے ملک کے کاشتکاروں تک اعلی معیار کی کھادیں پہنچا رہی ہے ۔ زرعی ماہر ایف ایف سی محمدعباس ضیاء نے کاشتکاروں کو بتایا کہ کپاس کایہ نمائشی پلاٹ18مارچ کو اڈھائی فٹ کی کھیلیوں پر بذریعہ چوپا کاشت کی گئی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے 6کلوگرام فی ایکڑ کپاس کا بر اترا ہوبیج استعمال کیا گیا۔ بیج کو رس چوسنے والے کیڑوں کے خلاف زہر آلودہ کیا گیا۔ زمین کے تجزئے کی بنیاد پر 2بوری سوناڈی اے پی،1بوری ایف ایف سی ایم او پی اور5.5بوری یوریا،6کلو گرام زنک سلفیٹ اور 3کلو گرام سونا بوران فی ایکڑکھادیں ڈالی گئیں۔ جڑی بوٹیوں کے کنڑول کے لئے اسیٹا میپرڈ اور پینڈی میتھالین کا سپرے کیا گیااور اس کے علاوہ جڑی بوٹیوں کو ختم کرنے کے لئے گوڈیاں بھی کی گی۔ رس چوسنے والے کیڑوں خاص طور پر سفید مکھی،تھرپس، سبز تیلا اور مائٹس کے خلاف مناسب سپرے کئے گئے۔ اب تک 31من فی ایکڑ پیداوار لی جاچکی ہے اور اس کے علاوہ ابھی فصل پرموجود20سے25 ٹینڈوں سے تقریبا 25 من پیداوار اورلی جا سکتی ہے اس موقع پر ڈی ڈی او زراعت توسیع راؤ محمد اشفاق، ایف ایف سی کے سیلز آف ہیڈ قدیر احمد، ڈی ڈی او ایڈاپٹو ریسرچ ڈاکٹر کاشف ندیم بھٹہ بھی موجود تھے۔
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔