Pages - Menu

اتوار، 26 فروری، 2012

پیپلز پارٹی کی امیدوار نتاشا دولتانہ رکن قومی اسمبلی منتخب

Natasha Daultana
ضلع وہاڑی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے168کی نشست سے الیکشن کمیشن کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار نتاشا دولتانہ 23828ووٹوں کی برتری سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہو گئیں۔قومی اسمبلی کی یہ سیٹ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی عظیم خان دولتانہ جو کہ کار حادثے میںہلاک ہوئے تھے اس وجہ سے خالی ہوئی تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے اس نشست پر عظیم دولتانہ کی چھوٹی بہن نتاشا دولتانہ امیدوار تھیں جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ(ن) نے سابق رکن قومی اسمبلی محمد اکبر بھٹی کے صاحبزادے بلال اکبر بھٹی کو اپنا امیدوار نامزد کیا تھا۔ اس حلقہ میں ووٹوں کی کل تعداد 258233 ہے جبکہ اس میں سے122086ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں سے 120626کو صحیح قراد دیا گیا جبکہ 1460ووٹ مسترد کیے گئے اس طرح ووٹ ڈالنے کی شرح 47.27فیصد رہی اس پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار نتاشا دولتانہ نے 70146 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل بلال اکبر بھٹی نے46328ووٹ حاصل کیے اس طرح 23828ووٹوں کی برتری سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہو گئیں۔اس سلسہ میں قابل ذکر امریہ ہے کہ ضلع وہاڑی کی یہ نشست وہاڑی اور بورے و الا کی تحصلیوں پر مشتمل ہے اس ضمنی الیکشن میں سابق رکن قومی اسمبلی چوہدری نذیر احمد جٹ نے ان اے 167کے بعد نتاشا کی حمایت میں پھر میدان مارلیا،پیپلزپارٹی کارکنوں کا جشن،مٹھایاں تقسیم،نذیر احمد جٹ کے دفتر میں کارکنوں کا رش،این اے168کے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کی امیدوار نتاشا دولتانہ اور(ن)لیگ کے امیدوار بلال اکبر بھٹی کے مابین کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جارہی تھی لیکن غیر حتمی نتائج کے مطابق نتاشا دولتانہ واضع برتری سے کامیاب ہوگئی ہیں پیپلزپارٹی کی امیدوار کی کامیابی میں سابق ایم این اے چوہدری نذیر احمد جٹ جوکہ انتخابی مہم کے انچارج بھی تھے نے اہم کردار ادا کیا اور ان کی بھر پور افرادی اور مالی معاونت کی اس سے دوسال قبل این اے167کے ضمنی الیکشن میں بھی نذیر احمد جٹ کے بھتیجے اصغر علی جٹ نے کامیابی حاصل کی تھی ۔ نذیراحمدجٹ کو سپریم کورٹ نے جمشید دستی کیس میں نااہل قرار دے دیا تھا۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔