Pages - Menu

بدھ، 26 نومبر، 2014

پاکستان پیپلز پارٹی بوریوالا کے تحصیل صدر و سابق ایم پی اے سردار خالد سلیم بھٹی کو تین نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا

بورے والا: پاکستان پیپلز پارٹی بوریوالا کے تحصیل صدر و سابق ایم پی اے سردار خالد سلیم بھٹی کو تین نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا ، تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے سابق ایم پی سردارخالد سلیم بھٹی حسب معمول اپنے والدین اور بیوی کی قبروں پر فاتحہ خوانی کر کے قبرستان سے گھر واپس آرہے تھے جونہی وہ اپنی گاڑی کے قریب پہنچے تو تین نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کر دی سردار خالد سلیم بھٹی نے انہیں پکڑنے کی کوشش کی لیکن زخمی ہونے اور ٹانگ میں فریکچر کی وجہ سے گر پڑے اور ملزمان فرار ہو گئے انہیں زخمی حالت میں ٹی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں انکی حالت خطری سے باہر بیان کی جاتی ہے پولیس نے اطلاع ملتے ہی ملزمان کی گرفتاری کے لئے پورے شہر کی ناکہ بندی کروا دی ۔ دریں اثناءبورے والا بار ایسوسی ایشن نے واقعہ کے خلاف ہڑتال کردی ہے اور فوری طور پر ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔خالد سلیم بھٹی پر فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی ڈی ایس پی بوریوالا ذوالفقار علی سندرانہ پولیس نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچے گئے انہوں نے بتا یاکہ ملزمان کا جلد ہی سراغ لگا لیا جائے گا ۔سردار خالد سلیم بھٹی پر فائرنگ کی اطلاع پورے شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی پیپلز پارٹی کے سابق صوبائی وزیر چوہدری محمود اختر گھمن ،تحریک انصاف رہنما سابق ایم پی اے چوہدری خالد محمود چوہان ،سابق نائب تحصیل ناظم غلام مصطفی بھٹی،جنرل سیکرٹری بوریوالا بار وقاص اشفا ق ایڈوکیٹ ، سردار محمد ایوب ڈوگر ایڈ وکیٹ سٹی صدر پی پی ،سابق صدور بار ایسوسی ایشن سید مرغوب احمد شاہ ، چوہدری منظورا حمد لالی ، غلام مرتضٰی چوہان ،زیارت علی غوری ، غلام حیدر جٹ ، کیپٹن اسماعیل سمیت نمائندہ شہریوں کی کثیر تعداد ہسپتال پہنچ گئی اور وقوعہ کی مذمت کی ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈاکٹروں کی ٹیم جس میں ڈاکٹرسعید احمد ڈھلوں سرجن ، ڈاکٹر طلال احمد لودھی آرتھو پیڈک سرجن ، ڈاکٹر مبشر آرتھو پیڈ ک سرجن شامل تھے ۔متفقہ رائے کے بعد زخمی سردار خالد سلیم بھٹی کو لاہور ریفر کر دیا گیا۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔