Pages - Menu

منگل، 13 اپریل، 2021

بیساکھی:خوشی و بھائی چارہ



تحریر: ندیم مشتاق رامے

بیساکھی کا تہوار ویسے تو بہار کے اختتام پر عیسائیوں کے ایسٹر اور یہودیوں کے پاسور کے قریب قریب آتا ہے۔
یہ تہوار ہر سال چودہ اپریل کو منایا جاتا ہے اور دنیا بھر میں ر ہنے والے سکھوں کے لیے انتہائی مقدس سمجھا جاتا ہے۔ پنجاب کے کسانوں کے لیے اس تہوار کو خوشی اور مسّرت کا پیغام بھی سمجھا جاتا ہے۔
اس کو منانے کا مقصد آپس میں اَخوت اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہوتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ہی کسان گندم کی فصل کی کٹائی بھی شروع کرتے ہیں جو ان کے لیے انتہائی مسرت اور خوشی کا باعث ہوتا ہے۔



یہ تہوار ہر سال چودہ اپریل کو منایا جاتا ہے اور دنیا بھر میں ر ہنے والے سکھوں کے لیے انتہائی مقدس سمجھا جاتا ہے بیساکھی کا تہوار سکھوں کے لیے مذہبی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
اس دن ان کے دسویں گر و ۔ًگروگوبند سنگھ نے پانچ پیاروں کا امتحان لے کر سکھ مذہب میں ذات پات کے تصّور کو ختم کیا تھا۔ انہوں نے سکھوں کی پہچان کے لیےکاف سےشروع ہونے والی پانچ اشیاء کو لازمی قرار دیا یعنی کیس، کچھّا، کڑا، کنگھا اور کرپان


بیساکھی کے دن کو خالصہ کی ابتداء بھی کہا جاتاہے۔ کیونکہ اسی دن دسویں گرو ً گروگوبند سنگھ نے پنجابی کے پہلے مہینے بیساکھ کی یکم تاریخ یعنی انتیس مارچ سولہ سو ننانوے کوآنندپور کے مقام پر ہونے والے سکھوں کے اجتماع میں خالصہ کی بنیاد رکھی۔

سکھ مذہب کے لوگ بیساکھی کے دن گردواروں میں جمع ہو کر مذہبی عبادت کرتے ہیں۔ اس دن پیلے رنگ کو خاص اہمیت حاصل ہوتی ہے۔
بیساکھی کا نام سنسکرت اور سنسکرانتی سے لیا گیا ہے۔ پنجاب کے کسان بیساکھی کو بطور تہوار مناتے ہیں کیونکہ اس وقت بہار اپنے عروج سے اختتام کی طرف بڑھتی ہے، پھول اپنی خوشبو بکھیر رہے ہوتے ہیں اور آم کے درختوں پر بُور اور کلیوں کی بہتات ہوتی ہے اس لیے کہا جاتا ہے:

’پک پیاں کنکاں لکھت رسیاّ
بور پیا امباں نوں تے گلاب ہسیا
باغاں اُتے رنگ پھیریا بہار نے
بیریاں لفیاں تے ٹہنیاں دے بھار نے
پنگڑیاں والن ویلاں رکھی چڑھیاں
پھلاں ہیٹھوں پھلن پوریاں لڑیاں

بیساکھی کے تہوار کے بعد کسان گندم کو گہائی کے بعد گھروں میں لانے کی تیاریاں کرتے ہیں اور گھروں کے صحن اور ذخیرہ کرنے کے ”بھڑولوں” کو خاص طور پر تیار کیا جاتا ہے اور اس کے بعد ہر سو خوشیوں اور مسرتوں کا دور دورہ ہوتاہے۔ جٹیاں ( کسان عورتیں ) اپنی خوشی کا اظہار گانے گاتے ہوئے کچھ اس طرح کرتیں ہیں:

کنکاں دی مُک گئی راکھی
او جٹا آئی بیساکھی
کنکاں دیاں فصلاں پکیاں نے
جٹ کھیت وچ گجدا اے
پکوان پکوندیاں جٹیاں نے

بیساکھی کے موقع پر سونے جیسی گندم کی فصل کو دیکھ گہائی کا دن بیساکھی کے تہوار کے بعد کسان گندم کو گہائی کے بعد گھروں میں لانے کی تیاریاں کرتے ہیں کر کسان خوشی سے ناچتے اور گاتے ہیں کیونکہ وہ ان کی چھ ماہ سے زائد کی محنت کا پھل ہوتا ہے۔ اس سے ان کی معاشی اور سماجی حالت میں آسودگی بھی آتی ہے اور اس موقع پر وہ ایک دوسرے کی خوشیوں شر یک ہو کر با ہمی محبت اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ پنجابی نوجوان اس موقع پر بھنگڑے ڈالتے ہیں اور گیت گاتے ہیں اور ایک دوسرے کے کندھے سے کندھا ملا کر کہتے ہیں:



کٹھے ہو کے آیا ہولاں سارے جگ دابھیڑ
وچ موڈھے نال موڈھا وَجدا
ہٹیں ہٹیں شوکیاں دی بھیڑ کھالئے
آ پریمی بیساکھی چلیئے
یسا کھی کے تہوار حوالے سے پنجاب بھر کے شہروں میں میلے منائے جاتے ہیں۔
سکھ اس تہوار کے حوالہ سے مذہبی رسومات ادا کرنے کے لۓ ہر سال بھارت اور دُنیا بھر سے پاکستان آتے ہیں اور اس سال بھی سکھ مذہب خالصہ کی جنم دن (بیساکھی) کی تقریبات میں شرکت کےلۓ گوردوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال آئیں گے اور 13 سے 14 اپریل کی رات تک بیساکھی منا کر واپس جائیں گے۔
سائیں دی نگاہ جگ تے سوالی اے
چل نی پریمی بیساکھی چلیئے

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔