Pages - Menu

ہفتہ، 28 جولائی، 2018

سابق ایم این اے چوہدری نذیر احمد جٹ کی سیاست کا عبرتناک انجام

بورے والا : سپریم کورٹ سے تاحیات نا اہل سابق ممبر قومی اسمبلی،  خود ساختہ قائد عوام چوہدری نذیراحمد جٹ کی سیاست کا عبرتناک انجام، بیوی، دو بیٹیوں سمیت جٹ گروپ کے حمایت یافتہ 8 حلقوں میں امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود بدترین شکست کا شکار ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق جعلی ڈگری کیس میں تاحیات عدالت عظمیٰ سے نا اہل سابق ممبر قومی و صوبائی اسمبلی بورے والا چوہدری نذیر احمد جٹ نے الیکشن سے پہلے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کو اندھیرے میں رکھتے ہوئے تحریک انصاف سے این اے 162 پی پی 229 اور پی پی231 کے لیے ٹکٹ حاصل کیے اور انتخابی مہم شروع کر دی ریٹرننگ آفیسر کے پاس پی پی229 کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تاکہ ایم پی اے بن کر پی ٹی آئی کے اعلان کے تحت جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے بعد جنوبی پنجاب کی وزارت اعلیٰ حاصل کی جائے شہر میں ”قائد عوام نذیراحمد جٹ“ کے بینرز آویزاں کر دیے گئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران ریٹرننگ آفیسر کے روبرو موصوف اپنے نا اہلی ختم ہونے کے کوئی عدالتی ثبوت پیش نہ کر سکے۔ کاغذا ت مسترد ہونے کے بعد ان کی پارٹی قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی اور اسحاق خان خاکوانی کے خلاف اپنی دوسری بیٹی کو انتخاب سے دستبردار کرانے سے انکار کے متعلق جب پارٹی قیادت کو انکشاف ہوا کہ نذیر جٹ صاحب تو تاحیات نااہل ہیں اور پارٹی قیادت کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرتے ہیں جس پر تحریک انصاف نے تینوں ٹکٹ واپس لے کرنظریاتی امیدواروں کو جاری کر دیے چوہدری، نذیر احمد جٹ نے جٹ گروپ کے تحت این اے 162سے اپنی بیٹی عائشہ نذیر جٹ این اے 163سے چھوٹی بیٹی ڈاکٹر عارفہ نذیر جٹ، حلقہ پی پی 229گگو سے اپنی بیوی عابدہ ادیب جٹ کو تحریک اللہ اکبر کے ٹکٹ پر کھڑا کیا اسی حلقہ سے سابق تحصیل ناظم چوہدری عثمان احمد وڑائچ پی پی 230 بورے والا شہر کے لیے پیرا شوٹر امیدوار حاجی عبدالحمید بھٹی، صوبائی حلقہ پی پی 232 سے علی وقاص ہنجرا پی پی 231 سے عمران ایوب سلدیرا کو نامزد کر کے خود کو پی ٹی آئی کا ہم خیال ظاہر کرکے بھرپور انتخابی مہم چلائی اوراپنی تقریروں میں اعلانات  کئے کہ ہم یہ نشستیں بھاری اکثریت سے جیت کر چیئرمین عمران خان کو تحفہ میں پیش کریں گے یہ انتخابی مہم جہاں پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرز امیدواران کی ناکامی کا باعث بنی وہاں خود نذیر جٹ گروپ کے حمایت یافتہ تمام امیدواران قومی وصوبائی اسمبلی بھی بدترین تاریخی شکست سے دوچار ہوئے بعض پیرا شوٹرامیدواروں نے تورزلٹ کا پتہ چلتے ہی اپنے حلقہ کےحامیوں سے الوداعی ملاقات کئے بغیر اپنے بریف کیس اٹھا کر اپنے واپسی کی تیاری شروع کر دی ہے ۔ واضح رہے کہ 2013 کے الیکشن میں بھی نذیر احمد جٹ اپنی دو بیویوں ،دو بیٹیوں اور دو بھتیجوں سمیت  6 امیدوار انتخابی میدان میں اتارے تھے مگر 2018 کے نتائج سے بھی ابتر رزلٹ سامنے آئے تھے اور پورا خاندان شکست سے دوچار ہوا تھا مگر انہوں نے اپنی غلطی سے کوئی سبق نہ سیکھا 
 بقول شاعر 
جیڑے کہندے سی مراں گے نال تیرے
اج اوہنا وی بازیاں ہاریاں نے ۔۔۔۔۔
جیڑے ٹرپدے سی دید نوں دنے راتیں
اج اوہنا وی بازیاں ماریاں نے۔۔۔۔۔
جدوں باغ وچ خزاں نے وال کھولے
پنچھی اڈ گے مار اڈاریاں نے۔
محمد بوٹیا جھوٹا ای جگ سارا 
کملی والے دیاں سچیاں یاریاں نے

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔