Pages - Menu

منگل، 4 اکتوبر، 2016

غریب مستحق بچے بچیوں کی شادیاں کروانا صدقہ جاریہ اور غریب والدین کی مدد کرنے والے لوگ قابل ستائش ہیں ۔ ڈی سی او وہاڑی علی اکبر بھٹی


بورے والا: ڈی سی او وہاڑی علی اکبربھٹی نے کہا ہے کہ غریب مستحق بچے بچیوں کی شادیاں کروانا صدقہ جاریہ اللہ اور اسکے رسول کی خوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ ہے بیشک جوڑے آسمانوں پربنتے ہیں اس سلسلہ میں شادیوں کے لئے غریب والدین کی مدد کرنے والے لوگ قابل ستائش ہیں جس کا اجر اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں ضروردے گا

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز حاجی فقیر ویلفئیرٹرسٹ کے زیر اہتمام 17 غریب اور مستحق جوڑوں کی اجتماعی شادیوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیاتقریب سے اسسٹنٹ کمشنر احمرسہیل کیفی،ڈی ایس پی مہر ذوالفقارعلی سندرانہ، صدر مرکزی انجمن تاجران محمدجمیل بھٹی نے بھی خطاب کیا 

اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن سید ماجد علی نقوی ، ای ڈی او آئی ٹی خرم سلیم ، نائب صدر چاچامحمداسلم،جنرل سیکرٹری چوہدری محمدصغیررامے،چیئرمین حاجی فقیر ویلفئیر ٹرسٹ میاں محمداشفاق ایڈوکیٹ،شیخ محمدیونس،شیخ محمد ایوب، شیخ محمدالیاس ،حاجی شیخ محمد ریاض،محمد شاہد شیخ،ملک شمشاد علی ،قاری محمد حنیف،چوہدری محمد شاہد ارائیں، راﺅنورمحمد صدرکریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن،محمدعرفان گوجر، جنرل سیکرٹری انجمن تاجران عارف بازار محمد یٰسین بھٹی،نائب صدر مسلم لیگ ٹریڈرز ونگ پنجاب ملک محمدانور، چوہدری محمد اقبال،شیخ باﺅ ظہوراحمدصدر انجمن تاجران ریل بازار،ٹی ایم او رانانویداحمدخاںکے علاوہ شہر کی مختلف تنظیموں کے عہدیداروں کے علاوہ دولہا اور دولہنوں کے رشتہ داروں اور باراتیوں کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے 

مہمان خصوصی نے کہا کہ یہ سلسلہ ایک بہت ہی مستحسن اقدام ہے شہر کے دیگر مخیرحضرات کو بھی اس کارخیر میںحصہ لیناچاہئے 

اس موقع پر حاجی فقیر ویلفئیر ٹرسٹ کے چیئرمین شیخ میاں محمد اشفاق،حاجی محمدیعقوب شیخ نے بتایاکہ وہ اس کارخیر میں اب تک 55سے زائد جوڑوں کی اجتماعی شادیاں کرنے کا فریضہ سرانجام دے چکے ہیں اور یہ اجتماعی شادیوں کا چوتھا پروگرام ہے ہم یہ کام خالصتاً اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کے لئے کرتے ہیں تاکہ ان کی یہ نیکی آخرت میں کام آسکے#

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔